EN हिंदी
سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی | شیح شیری
su-e-mai-kada na jate to kuchh aur baat hoti

غزل

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

آغا حشر کاشمیری

;

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی

گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی
وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی

یہ بجا کلی نے کھل کر کیا گلستاں معطر
اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے
مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

گو حرم کے راستے سے وہ پہنچ گئے خدا تک
تری رہ گزر سے جاتے تو کچھ اور بات ہوتی