بال اپنے اس پری رو نے سنوارے رات بھر
سانپ لوٹے سیکڑوں دل پر ہمارے رات بھر
لالہ مادھو رام جوہر
برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
عکس آسمان پر جو پڑا ابر چھا گئے
لالہ مادھو رام جوہر
منہ پر نقاب زرد ہر اک زلف پر گلال
ہولی کی شام ہی تو سحر ہے بسنت کی
لالہ مادھو رام جوہر
تصور زلف کا ہے اور میں ہوں
بلا کا سامنا ہے اور میں ہوں
لالہ مادھو رام جوہر
زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے
لالہ مادھو رام جوہر
ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں
حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں
مہیش چندر نقش
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
whether me or you, or miir it may be
are prisoners of her tresses for eternity
میر تقی میر