EN हिंदी
زلف شیاری | شیح شیری

زلف

58 شیر

نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے
تمہارا کچھ نہ بگڑے گا مگر دل ٹوٹ جائیں گے

راجیندر کرشن




دیکھی تھی ایک رات تری زلف خواب میں
پھر جب تلک جیا میں پریشان ہی رہا

رضا عظیم آبادی




جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے
تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے

محمد رفیع سودا




خیال زلف دوتا میں نصیرؔ پیٹا کر
گیا ہے سانپ نکل تو لکیر پیٹا کر

شاہ نصیر




اے مسلمانو بڑا کافر ہے وہ
جو نہ ہووے زلف گیراں کا مطیع

شیخ ظہور الدین حاتم




دل اس کی تار زلف کے بل میں الجھ گیا
سلجھے گا کس طرح سے یہ بستار ہے غضب

شیخ ظہور الدین حاتم




حاتمؔ اس زلف کی طرف مت دیکھ
جان کر کیوں بلا میں پھنستا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم