EN हिंदी
وسعت شیاری | شیح شیری

وسعت

24 شیر

جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب میں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے

فیصل عجمی




عشق پر فائز ہوں اوروں کی طرح لیکن مجھے
وصل کا لپکا نہیں ہے ہجر سے وحشت نہیں

غلام حسین ساجد




وحشت دل نے کیا ہے وہ بیاباں پیدا
سیکڑوں کوس نہیں صورت انساں پیدا

حیدر علی آتش




اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے
دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے

ابن انشا




دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو

افتخار عارف




گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں
شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے

افتخار عارف




وہ جس کے نام کی نسبت سے روشنی تھا وجود
کھٹک رہا ہے وہی آفتاب آنکھوں میں

افتخار عارف