EN हिंदी
وسعت شیاری | شیح شیری

وسعت

24 شیر

بچپن میں ہم ہی تھے یا تھا اور کوئی
وحشت سی ہونے لگتی ہے یادوں سے

عبد الاحد ساز




لوگ کہتے ہیں کہ تم سے ہی محبت ہے مجھے
تم جو کہتے ہو کہ وحشت ہے تو وحشت ہوگی

عبد الحمید عدم




ایسے ڈرے ہوئے ہیں زمانے کی چال سے
گھر میں بھی پاؤں رکھتے ہیں ہم تو سنبھال کر

عادل منصوری




بستی بستی پربت پربت وحشت کی ہے دھوپ ضیاؔ
چاروں جانب ویرانی ہے دل کا اک ویرانہ کیا

احمد ضیا




پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
باہر کتنا سناٹا ہے اندر کتنی وحشت ہے

اعتبار ساجد




سودائے عشق اور ہے وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

بیخود دہلوی




ہو سکے کیا اپنی وحشت کا علاج
میرے کوچے میں بھی صحرا چاہئے

داغؔ دہلوی