EN हिंदी
وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بیقرار کیا | شیح شیری
wo sabr de ki na de jis ne be-qarar kiya

غزل

وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بیقرار کیا

جوشؔ ملیح آبادی

;

وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بیقرار کیا
بس اب تمہیں پہ چلو ہم نے انحصار کیا

تمہارا ذکر نہیں ہے تمہارا نام نہیں
کیا نصیب کا شکوہ ہزار بار کیا

ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا

مآل ہم نے جو دیکھا سکون و جنبش کا
تو کچھ سمجھ کے تڑپنا ہی اختیار کیا

مرے خدا نے مرے سب گناہ بخش دیے
کسی کا رات کو یوں میں نے انتظار کیا