EN हिंदी
راٹ شیاری | شیح شیری

راٹ

43 شیر

پوچھنا چاند کا پتا آذرؔ
جب اکیلے میں رات مل جائے

بلوان سنگھ آذر




رات کو روز ڈوب جاتا ہے
چاند کو تیرنا سکھانا ہے

بیدل حیدری




ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی
رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے

بھارت بھوشن پنت




رات کی بات کا مذکور ہی کیا
چھوڑیئے رات گئی بات گئی

چراغ حسن حسرت




شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا

داغؔ دہلوی




اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے
اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے

فرحت احساس




بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی

فراق گورکھپوری