EN हिंदी
گر مجھے میری ذات مل جائے | شیح شیری
gar mujhe meri zat mil jae

غزل

گر مجھے میری ذات مل جائے

بلوان سنگھ آذر

;

گر مجھے میری ذات مل جائے
اک نئی کائنات مل جائے

خواب ہے اس سے بات کرنے کا
کوئی خوابوں کی رات مل جائے

غم زدہ لوگ سوچتے ہوں گے
زندگی سے نجات مل جائے

کوئی کچھ بھی بدل نہیں سکتا
جس کو جیسی حیات مل جائے

پوچھنا چاند کا پتا آذرؔ
جب اکیلے میں رات مل جائے