EN हिंदी
راٹ شیاری | شیح شیری

راٹ

43 شیر

اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں
ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات

فراق گورکھپوری




رات کو رات کہہ دیا میں نے
سنتے ہی بوکھلا گئی دنیا

حفیظ میرٹھی




رات آ کر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی

ابن انشا




ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ
آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو

عرفانؔ صدیقی




رات کو جیت تو پاتا نہیں لیکن یہ چراغ
کم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے

عرفانؔ صدیقی




موت برحق ہے ایک دن لیکن
نیند راتوں کو خوب آتی ہے

جمال اویسی




دن کے سینے میں دھڑکتے ہوئے لمحوں کی قسم
شب کی رفتار سبک گام سے جی ڈرتا ہے

جاوید کمال رامپوری