EN हिंदी
راٹ شیاری | شیح شیری

راٹ

43 شیر

رات آ جائے تو پھر تجھ کو پکاروں یارب
میری آواز اجالے میں بکھر جاتی ہے

جاوید ناصر




آج نہ جانے راز یہ کیا ہے
ہجر کی رات اور اتنی روشن

جگر مراد آبادی




مری نظر میں وہی موہنی سی مورت ہے
یہ رات ہجر کی ہے پھر بھی خوبصورت ہے

خلیلؔ الرحمن اعظمی




ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں
چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین




عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین




صبح تک کون جئے گا شب تنہائی میں
دل ناداں تجھے امید سحر ہے بھی تو کیا

مضطر خیرآبادی




تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے
جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے

نسیم شاہجہانپوری