EN हिंदी
خسشی شیاری | شیح شیری

خسشی

16 شیر

ڈھونڈ لایا ہوں خوشی کی چھاؤں جس کے واسطے
ایک غم سے بھی اسے دو چار کرنا ہے مجھے

غلام حسین ساجد




پھر دے کے خوشی ہم اسے ناشاد کریں کیوں
غم ہی سے طبیعت ہے اگر شاد کسی کی

حفیظ جالندھری




اگر تیری خوشی ہے تیرے بندوں کی مسرت میں
تو اے میرے خدا تیری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا

ہری چند اختر




مسرت زندگی کا دوسرا نام
مسرت کی تمنا مستقل غم

جگر مراد آبادی




غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے

خمارؔ بارہ بنکوی




احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں

قتیل شفائی




غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی