EN हिंदी
کھوسشی شیاری | شیح شیری

کھوسشی

55 شیر

میں چپ رہا کہ وضاحت سے بات بڑھ جاتی
ہزار شیوۂ حسن بیاں کے ہوتے ہوئے

افتخار عارف




جو چپ رہا تو وہ سمجھے گا بد گمان مجھے
برا بھلا ہی سہی کچھ تو بول آؤں میں

افتخار امام صدیقی




وہ بولتا تھا مگر لب نہیں ہلاتا تھا
اشارہ کرتا تھا جنبش نہ تھی اشارے میں

اقبال ساجد




بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

جون ایلیا




خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




مستقل بولتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے

جون ایلیا




گھڑی جو بیت گئی اس کا بھی شمار کیا
نصاب جاں میں تری خامشی بھی شامل کی

جاوید ناصر