EN हिंदी
کھوسشی شیاری | شیح شیری

کھوسشی

55 شیر

زور قسمت پہ چل نہیں سکتا
خامشی اختیار کرتا ہوں

عزیز حیدرآبادی




باقیؔ جو چپ رہوگے تو اٹھیں گی انگلیاں
ہے بولنا بھی رسم جہاں بولتے رہو

باقی صدیقی




جو سنتا ہوں سنتا ہوں میں اپنی خموشی سے
جو کہتی ہے کہتی ہے مجھ سے مری خاموشی

بیدم شاہ وارثی




مجھے تو ہوش نہ تھا ان کی بزم میں لیکن
خموشیوں نے میری ان سے کچھ کلام کیا

بہزاد لکھنوی




ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی
رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے

بھارت بھوشن پنت




خاموشی میں چاہے جتنا بیگانہ پن ہو
لیکن اک آہٹ جانی پہچانی ہوتی ہے

بھارت بھوشن پنت




سبب خاموشیوں کا میں نہیں تھا
مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے

بھارت بھوشن پنت