انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں
دو گز زمیں بھی چاہیئے دو گز کفن کے بعد
کیفی اعظمی
دیکھنا حسرت دیدار اسے کہتے ہیں
پھر گیا منہ تری جانب دم مردن اپنا
خواجہ محمد وزیر لکھنوی
ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے
پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے
لالہ مادھو رام جوہر
جینے والوں سے کہو کوئی تمنا ڈھونڈیں
ہم تو آسودۂ منزل ہیں ہمارا کیا ہے
محمود ایاز
باقی ابھی ہے ترک تمنا کی آرزو
کیوں کر کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے
مظفر علی اسیر
آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
ناصر کاظمی
آرزو حسرت اور امید شکایت آنسو
اک ترا ذکر تھا اور بیچ میں کیا کیا نکلا
سرور عالم راز