EN हिंदी
نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں | شیح شیری
na kuchh sitam se tere aah aah karta hun

غزل

نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں

شیخ ظہور الدین حاتم

;

نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
میں اپنے دل کی مدد گاہ گاہ کرتا ہوں

نہ آفریں نہ دلاسا نہ دل دہی نہ نگاہ
غرض میں ہی ہوں جو تجھ سے نباہ کرتا ہوں

اسے کہیں ہیں سنا ہوگا شیخ خوف و رجا
ادھر تو توبہ ادھر میں گناہ کرتا ہوں

تو اپنے دل کی سیاہی کرے ہے دھو کے سفید
میں اپنے نامہ عمل کا سیاہ کرتا ہوں

تو روز سنگ سے مسجد کے سر پٹکتا ہے
میں اس کا نقش قدم سجدہ گاہ کرتا ہوں

تجھے ہے اپنی عبادت اوپر نظر کیوں کر
میں اس کے فضل کے اوپر نگاہ کرتا ہوں

مثال رشتۂ تسبیح روز و شب حاتمؔ
چھپے چھپے میں کسی دل میں راہ کرتا ہوں