EN हिंदी
چہررا شیاری | شیح شیری

چہررا

25 شیر

خوابوں کے افق پر ترا چہرہ ہو ہمیشہ
اور میں اسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں

اطہر نفیس




آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری
دل مضطر نے مرے ان کو سنورنے نہ دیا

عزیز لکھنوی




شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا
آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا

بشیر بدر




وہ چہرہ کتابی رہا سامنے
بڑی خوب صورت پڑھائی ہوئی

بشیر بدر




لمحہ لمحہ مجھے ویران کئے دیتا ہے
بس گیا میرے تصور میں یہ چہرہ کس کا

دل ایوبی




اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے

حیدر علی آتش




عجب تیری ہے اے محبوب صورت
نظر سے گر گئے سب خوب صورت

حیدر علی آتش