رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا
ڈھل گئی شب تو کھلا ہے یہ دریچہ کس کا
لمحہ لمحہ مجھے ویران کئے دیتا ہے
بس گیا میرے تصور میں یہ چہرہ کس کا
آزمائش کی گھڑی ہے سر مقتل دیکھیں
زیر خنجر وہی رہتا ہے ارادہ کس کا
یہ جو بیدار بھی ہیں سوئے ہوئے بھی ان میں
شام کس کی ہے خدا جانے سویرا کس کا
رہ رو آخر شب ہیں سبھی اکتائے ہوئے
کون کب تک ہے یہاں ساتھ بھروسہ کس کا
میرے قاتل کے تجسس میں بھٹکنے والو
خون آلود ہے بستی میں پسینہ کس کا
آئینہ خانہ دو عالم کو بنا کر اے دلؔ
منتظر بیٹھا ہے وارفتہ و شیدا کس کا
غزل
رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا
دل ایوبی