EN हिंदी
رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا | شیح شیری
rah gaya KHwab-e-dil-aram adhura kis ka

غزل

رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا

دل ایوبی

;

رہ گیا خواب دل آرام ادھورا کس کا
ڈھل گئی شب تو کھلا ہے یہ دریچہ کس کا

لمحہ لمحہ مجھے ویران کئے دیتا ہے
بس گیا میرے تصور میں یہ چہرہ کس کا

آزمائش کی گھڑی ہے سر مقتل دیکھیں
زیر خنجر وہی رہتا ہے ارادہ کس کا

یہ جو بیدار بھی ہیں سوئے ہوئے بھی ان میں
شام کس کی ہے خدا جانے سویرا کس کا

رہ رو آخر شب ہیں سبھی اکتائے ہوئے
کون کب تک ہے یہاں ساتھ بھروسہ کس کا

میرے قاتل کے تجسس میں بھٹکنے والو
خون آلود ہے بستی میں پسینہ کس کا

آئینہ خانہ دو عالم کو بنا کر اے دلؔ
منتظر بیٹھا ہے وارفتہ و شیدا کس کا