چاندنی راتوں میں چلاتا پھرا
چاند سی جس نے وہ صورت دیکھ لی
رند لکھنوی
کوئی بھولا ہوا چہرہ نظر آئے شاید
آئینہ غور سے تو نے کبھی دیکھا ہی نہیں
شکیب جلالی
رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا
پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں
شکیب جلالی
ملوں ہوں خاک جوں آئینہ منہ پر
تری صورت مجھے آتی ہے جب یاد
تاباں عبد الحی