EN हिंदी
بوافا شیاری | شیح شیری

بوافا

27 شیر

غلط روی کو تری میں غلط سمجھتا ہوں
یہ بے وفائی بھی شامل مری وفا میں ہے

عاصمؔ واسطی




تم نے کیا نہ یاد کبھی بھول کر ہمیں
ہم نے تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا دیا

you did not ever think of me even by mistake
and in your thoughts everything else I did forsake

بہادر شاہ ظفر




عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا

بشیر بدر




کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا

she would have had compulsions surely
faithless without cause no one can be

بشیر بدر




نہ مدارات ہماری نہ عدو سے نفرت
نہ وفا ہی تمہیں آئی نہ جفا ہی آئی

بیخود بدایونی




جاؤ بھی کیا کرو گے مہر و وفا
بارہا آزما کے دیکھ لیا

داغؔ دہلوی




اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں

داغؔ دہلوی