اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ
اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے
آل رضا رضا
امید ان سے وفا کی تو خیر کیا کیجے
جفا بھی کرتے نہیں وہ کبھی جفا کی طرح
آتش بہاولپوری
یہ کیا کہ تم نے جفا سے بھی ہاتھ کھینچ لیا
مری وفاؤں کا کچھ تو صلہ دیا ہوتا
عبد الحمید عدم
بے وفا تم با وفا میں دیکھیے ہوتا ہے کیا
غیظ میں آنے کو تم ہو مجھ کو پیار آنے کو ہے
آغا حجو شرف
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
احمد فراز
ٹیگز:
| بوافا |
| 2 لائنیں شیری |
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
احمد فراز
کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
اختر شیرانی