EN हिंदी
بوافا شیاری | شیح شیری

بوافا

27 شیر

ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی

فراق گورکھپوری




یہ جفاؤں کی سزا ہے کہ تماشائی ہے تو
یہ وفاؤں کی سزا ہے کہ پئے دار ہوں میں

حامد مختار حامد




وفا کی خیر مناتا ہوں بے وفائی میں بھی
میں اس کی قید میں ہوں قید سے رہائی میں بھی

افتخار عارف




وہی تو مرکزی کردار ہے کہانی کا
اسی پہ ختم ہے تاثیر بے وفائی کی

اقبال اشہر




ہم سے کوئی تعلق خاطر تو ہے اسے
وہ یار با وفا نہ سہی بے وفا تو ہے

جمیل ملک




اک عجب حال ہے کہ اب اس کو
یاد کرنا بھی بے وفائی ہے

جون ایلیا




ہم نے تو خود کو بھی مٹا ڈالا
تم نے تو صرف بے وفائی کی

خلیلؔ الرحمن اعظمی