نہیں شکوہ مجھے کچھ بے وفائی کا تری ہرگز
گلا تب ہو اگر تو نے کسی سے بھی نبھائی ہو
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| بوافا |
| 2 لائنیں شیری |
دل بھی توڑا تو سلیقے سے نہ توڑا تم نے
بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
مہتاب عالم
بے وفائی پہ تیری جی ہے فدا
قہر ہوتا جو باوفا ہوتا
I sacrifice my heart upon your infidelity
were you faithful it would be a calamity
میر تقی میر
ہم اسے یاد بہت آئیں گے
جب اسے بھی کوئی ٹھکرائے گا
قتیل شفائی
میرے بعد وفا کا دھوکا اور کسی سے مت کرنا
گالی دے گی دنیا تجھ کو سر میرا جھک جائے گا
قتیل شفائی
گلہ لکھوں میں اگر تیری بے وفائی کا
لہو میں غرق سفینہ ہو آشنائی کا
محمد رفیع سودا
ٹیگز:
| بوافا |
| 2 لائنیں شیری |