EN हिंदी
برش شیاری | شیح شیری

برش

28 شیر

برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانے
کس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے

ندا فاضلی




اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

Till even now in rainy climes, my limbs are aching, sore
The yen to stretch out languidly then comes to the fore

پروین شاکر




دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

قتیل شفائی




ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے

سجاد باقر رضوی




دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف
اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف

شباب للت




کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے
سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

شکیب جلالی




ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا

showers of wine, I did think, would come with rainy clime
but alas when it did rain my heart broke one more time

سدرشن فاخر