EN हिंदी
دل آتش ہجراں سے جلانا نہیں اچھا | شیح شیری
dil aatish-e-hijran se jalana nahin achchha

غزل

دل آتش ہجراں سے جلانا نہیں اچھا

بھارتیندو ہریش چندر

;

دل آتش ہجراں سے جلانا نہیں اچھا
اے شعلہ رخو آگ لگانا نہیں اچھا

کس گل کے تصور میں ہے اے لالہ جگر خوں
یہ داغ کلیجے پہ اٹھانا نہیں اچھا

آیا ہے عیادت کو مسیحا سر بالیں
اے مرگ ٹھہر جا ابھی آنا نہیں اچھا

سونے دے شب وصل غریباں ہے ابھی سے
اے مرغ سحر شور مچانا نہیں اچھا

تم جاتے ہو کیا جان مری جاتی ہے صاحب
اے جان جہاں آپ کا جانا نہیں اچھا

آ جا شب فرقت میں قسم تم کو خدا کی
اے موت بس اب دیر لگانا نہیں اچھا

پہنچا دے صبا کوچۂ جاناں میں پس مرگ
جنگل میں مری خاک اڑانا نہیں اچھا

آ جائے نہ دل آپ کا بھی اور کسی پر
دیکھو مری جاں آنکھ لڑانا نہیں اچھا

کر دوں گا ابھی حشر بپا دیکھیو جلاد
دھبا یہ مرے خوں کا چھڑانا نہیں اچھا

اے فاختہ اس سرو سہی قد کا ہوں شیدا
کو کو کی صدا مجھ کو سنانا نہیں اچھا