EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا سبب تیرے بدن کے گرم ہونے کا سجن
عاشقوں میں کون جلتا تھا گلے کس کے لگا

آبرو شاہ مبارک




کیوں کر بڑا نہ جانے منکر نپے کو اپنے
انکار اس کا نانا اور شیخ ہے نواسا

آبرو شاہ مبارک




کیوں ملامت اس قدر کرتے ہو بے حاصل ہے یہ
لگ چکا اب چھوٹنا مشکل ہے اس کا دل ہے یہ

آبرو شاہ مبارک




کیوں نہ آ کر اس کے سننے کو کریں سب یار بھیڑ
آبروؔ یہ ریختہ تو نیں کہا ہے دھوم کا

آبرو شاہ مبارک




کیوں تری تھوڑی سی گرمی سیں پگھل جاوے ہے جاں
کیا تو نیں سمجھا ہے عاشق اس قدر ہے موم کا

آبرو شاہ مبارک




معلوم اب ہوا ہے آ ہند بیچ ہم کوں
لگتے ہیں دلبراں کے لب رنگ پاں سے کیا خوب

آبرو شاہ مبارک




میں نبل تنہا نہ اس دنیا کی صحبت سیں ہوا
رستموں کوں کر دیا ہے ناتواں انزال نیں

آبرو شاہ مبارک