محراب ابرواں کوں وسمہ ہوا ہے زیور
کیوں کر کہیں نہ ان کوں اب زینۃ المساجد
آبرو شاہ مبارک
مل گئیں آپس میں دو نظریں اک عالم ہو گیا
جو کہ ہونا تھا سو کچھ انکھیوں میں باہم ہو گیا
آبرو شاہ مبارک
مل گیا تھا باغ میں معشوق اک نک دار سا
رنگ و رو میں پھول کی مانند سج میں خار سا
آبرو شاہ مبارک
مفلسی سیں اب زمانے کا رہا کچھ حال نئیں
آسماں چرخی کے جوں پھرتا ہے لیکن مال نئیں
آبرو شاہ مبارک
نمکیں گویا کباب ہیں پھیکے شراب کے
بوسا ہے تجھ لباں کا مزیدار چٹ پٹا
آبرو شاہ مبارک
پھرتے تھے دشت دشت دوانے کدھر گئے
وے عاشقی کے ہائے زمانے کدھر گئے
آبرو شاہ مبارک
قد سرو چشم نرگس رخ گل دہان غنچہ
کرتا ہوں دیکھ تم کوں سیر چمن ممولا
آبرو شاہ مبارک