EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

محراب ابرواں کوں وسمہ ہوا ہے زیور
کیوں کر کہیں نہ ان کوں اب زینۃ المساجد

آبرو شاہ مبارک




مل گئیں آپس میں دو نظریں اک عالم ہو گیا
جو کہ ہونا تھا سو کچھ انکھیوں میں باہم ہو گیا

آبرو شاہ مبارک




مل گیا تھا باغ میں معشوق اک نک دار سا
رنگ و رو میں پھول کی مانند سج میں خار سا

آبرو شاہ مبارک




مفلسی سیں اب زمانے کا رہا کچھ حال نئیں
آسماں چرخی کے جوں پھرتا ہے لیکن مال نئیں

آبرو شاہ مبارک




نمکیں گویا کباب ہیں پھیکے شراب کے
بوسا ہے تجھ لباں کا مزیدار چٹ پٹا

آبرو شاہ مبارک




پھرتے تھے دشت دشت دوانے کدھر گئے
وے عاشقی کے ہائے زمانے کدھر گئے

آبرو شاہ مبارک




قد سرو چشم نرگس رخ گل دہان غنچہ
کرتا ہوں دیکھ تم کوں سیر چمن ممولا

آبرو شاہ مبارک