دل میں کچھ درد سوا ہے یارو
آج رونا بھی روا ہے یارو
سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ہے
کیسی بے درد ہوا ہے یارو
میں جو ہنستا ہوں تو رو دیتے ہیں
تم کو کیا آج ہوا ہے یارو
کس نے احساس کی دولت پائی
کون دیوانہ ہوا ہے یارو
اتنی ویران نہ تھیں یہ آنکھیں
ضبط کرنے کا صلہ ہے یارو
اپنے دامن میں کوئی پھول نہیں
دل میں کانٹا سا چبھا ہے یارو
خود پکارا اسے خود دوڑ پڑے
خوب گنبد کی صدا ہے یارو

غزل
دل میں کچھ درد سوا ہے یارو
ایوب رومانی