EN हिंदी
دل میں کچھ درد سوا ہے یارو | شیح شیری
dil mein kuchh dard siwa hai yaro

غزل

دل میں کچھ درد سوا ہے یارو

ایوب رومانی

;

دل میں کچھ درد سوا ہے یارو
آج رونا بھی روا ہے یارو

سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ہے
کیسی بے درد ہوا ہے یارو

میں جو ہنستا ہوں تو رو دیتے ہیں
تم کو کیا آج ہوا ہے یارو

کس نے احساس کی دولت پائی
کون دیوانہ ہوا ہے یارو

اتنی ویران نہ تھیں یہ آنکھیں
ضبط کرنے کا صلہ ہے یارو

اپنے دامن میں کوئی پھول نہیں
دل میں کانٹا سا چبھا ہے یارو

خود پکارا اسے خود دوڑ پڑے
خوب گنبد کی صدا ہے یارو