دیوانگی نے خوب کرشمہ دکھائے ہیں
اکثر ترے بغیر بھی ہم مسکرائے ہیں
اب اے غم زمانہ ترا کیا خیال ہے
ہم اپنے ساتھ لے کے غم عشق آئے ہیں
مے خانے کی طرف جو بڑھے ہیں تو ہوشیار
کعبہ کا رخ کیا ہے تو ہم ڈگمگائے ہیں
اک صبح زر نگار کی خاطر تمام رات
ہم نے کئی چراغ جلائے بجھائے ہیں
ہم پر بھی رہ گزار محبت کو ناز ہے
ہم نے بھی کچھ نقوش مٹا کر بنائے ہیں
یوں بھی ملی ہے مجھ کو مرے ضبط غم کی داد
اکثر وہ سر جھکائے ہوئے مسکرائے ہیں
حیرت سے دیکھتا ہے زمانہ ہمیں ایازؔ
اس تک پہنچ پہنچ کے جو ہم لوٹ آئے ہیں
غزل
دیوانگی نے خوب کرشمہ دکھائے ہیں
ایاز جھانسوی