EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جانے والے کو کہاں روک سکا ہے کوئی
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں

اسلم انصاری




جسے درپیش جدائی ہو اسے کیا معلوم
کون سی بات کو کس طرح بیاں ہونا ہے

اسلم انصاری




جوئے نغمات پہ تصویر سی لرزاں دیکھی
لب تصویر پہ ٹھہرا ہوا نغمہ دیکھا

اسلم انصاری




خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا
میں تجھ سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

اسلم انصاری




کسے کہیں کہ رفاقت کا داغ ہے دل پر
بچھڑنے والا تو کھل کر کبھی ملا ہی نہ تھا

اسلم انصاری




رگ ہر ساز یہ کہتی ہے کہ اے نغمہ طراز
مجھ کو اک سلطنت صوت و صدا چاہیے تھی

اسلم انصاری




اڑا ہے رفتہ رفتہ رنگ تصویر محبت کا
ہوئی ہے رسم الفت بے وقار آہستہ آہستہ

اسلم انصاری