EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چبھ رہی ہے اندھیری رات مجھے
ہر ستارہ بجھائے بیٹھی ہوں

عاصمہ طاہر




ڈوبنے کی نہ تیرنے کی خبر
عشق دریا میں بس اتر دیکھوں

عاصمہ طاہر




ہم نے جب حال دل ان سے اپنا کہا
وہ بھی قصہ کسی کا سنانے لگے

عاصمہ طاہر




خوشبو جیسی رات نے میرا
اپنے جیسا حال کیا تھا

عاصمہ طاہر




خواب کا انتظار ختم ہوا
آنکھ کو نیند سے جگاتے ہیں

عاصمہ طاہر




مرے وجود کے اندر ہے اک قدیم مکان
جہاں سے میں یہ اداسی ادھار لیتی ہوں

عاصمہ طاہر




مجھ کو خوابوں کے باغ میں لا کر
گھنے جنگل میں کھو رہی ہے رات

عاصمہ طاہر