EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ساری دنیا کو جیتنے والا
اپنے بچوں سے ہار جاتا ہے

اصغر شمیم




سر پہ دستار جب سلامت ہے
دل میں آتی ہوئی انا سے ڈر

اصغر شمیم




شہر تو کب کا جل چکا اصغرؔ
اٹھ رہا ہے مگر دھواں اب تک

اصغر شمیم




تلاطم میں کبھی اترا تھا اصغرؔ
سمندر آج تک سہما ہوا ہے

اصغر شمیم




اے چارہ گرو پاس تمہارے نہ ملے گی
بیمار محبت کی دوا اور ہی کچھ ہے

اصغر ویلوری




دنیا سے ختم ہو گیا انسان کا وجود
رہنا پڑا ہے ہم کو درندوں کے درمیاں

اصغر ویلوری




جتنا رونا تھا رو چکے آدم
اور روئے گا آدمی کب تک

اصغر ویلوری