چین مجھ کو ملا کہاں اب تک
لے رہا ہے وہ امتحاں اب تک
حال مجھ سے نہ پوچھیے میرا
اشک آنکھوں سے ہے رواں اب تک
بجلیاں تو سکوں سے لوٹ گئیں
جل رہا ہے یہ آشیاں اب تک
گھر سے نکلا تلاش میں جس کی
ڈھونڈ پایا نہ وہ مکاں اب تک
شہر تو کب کا جل چکا اصغرؔ
اٹھ رہا ہے مگر دھواں اب تک
غزل
چین مجھ کو ملا کہاں اب تک
اصغر شمیم