EN हिंदी
چین مجھ کو ملا کہاں اب تک | شیح شیری
chain mujhko mila kahan ab tak

غزل

چین مجھ کو ملا کہاں اب تک

اصغر شمیم

;

چین مجھ کو ملا کہاں اب تک
لے رہا ہے وہ امتحاں اب تک

حال مجھ سے نہ پوچھیے میرا
اشک آنکھوں سے ہے رواں اب تک

بجلیاں تو سکوں سے لوٹ گئیں
جل رہا ہے یہ آشیاں اب تک

گھر سے نکلا تلاش میں جس کی
ڈھونڈ پایا نہ وہ مکاں اب تک

شہر تو کب کا جل چکا اصغرؔ
اٹھ رہا ہے مگر دھواں اب تک