EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ذکر اسلاف سے بہتر ہے کہ خاموش رہیں
کل نئی نسل میں ہم لوگ بھی بوڑھے ہوں گے

اصغر مہدی ہوش




جو لوگ میرا نقش قدم چوم رہے تھے
اب وہ بھی مجھے راہ دکھانے چلے آئے

اصغر راہی




غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں
چلا ہے قافلۂ نوبہار کہتے ہیں

اصغر سلیم




اس ایک بات سے گلچیں کا دل دھڑکتا ہے
کہ ہم صبا سے حدیث بہار کہتے ہیں

اصغر سلیم




جسے کبھی سر منبر نہ کہہ سکا واعظ
وہ بات اہل جنوں زیر دار کہتے ہیں

اصغر سلیم




دل میں اصغرؔ کے خوشیوں کی برسات تھی
ہنستے ہنستے وہ کیوں غمزدہ ہو گیا

اصغر شمیم




کہاں سر چھپائیں پتا ہی نہیں
کہ گرنے لگی گھر کی دیوار اب

اصغر شمیم