EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کھلنا ہر ایک پھول کا اصغرؔ ہے معجزہ
مرجھاتی ہے کلی بھی بہاروں کے درمیاں

اصغر ویلوری




لوگ اچھوں کو بھی کس دل سے برا کہتے ہیں
ہم کو کہنے میں بروں کو بھی برا لگتا ہے

اصغر ویلوری




مجھ کو غم کا نہ کبھی درد کا احساس رہا
ہر خوشی پاس تھی جب تک تو مرے پاس رہا

اصغر ویلوری




پڑھتے تھے کتابوں میں قیامت کا سماں
نیپال میں کچھ اس کا نمونہ دیکھا

اصغر ویلوری




روشنی جب سے مجھے چھوڑ گئی
شمع روتی ہے سرہانے میرے

اصغر ویلوری




شکار اپنی انا کا ہے آج کا انساں
جسے بھی دیکھیے تنہا دکھائی دیتا ہے

اصغر ویلوری




ترے محل میں ہزاروں چراغ جلتے ہیں
یہ میرا گھر ہے یہاں دل کے داغ جلتے ہیں

اصغر ویلوری