کہاں کھو گئے میرے غم خوار اب
کہ تنہا ہوں چلنے کو تیار اب
کہاں سر چھپائیں پتا ہی نہیں
کہ گرنے لگی گھر کی دیوار اب
تو منصف ہے اپنا قلم روک لے
بچا لے گا میرا ہی کردار اب
کہ آٹھوں پہر مجھ کو فرصت نہیں
کہیں کھو گیا میرا اتوار اب
مرے خوں میں رنگ وفا دیکھ لے
مجھے لے کے چل تو سر دار اب
میں اصغرؔ مسافر کڑے کوس کا
کہ اپنے ہوئے میرے اغیار اب
غزل
کہاں کھو گئے میرے غم خوار اب
اصغر شمیم