EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس جلوہ گاہ حسن میں چھایا ہے ہر طرف
ایسا حجاب چشم تماشا کہیں جسے

اصغر گونڈوی




وہیں سے عشق نے بھی شورشیں اڑائی ہیں
جہاں سے تو نے لیے خندہ ہائے زیر لبی

اصغر گونڈوی




وہ نغمہ بلبل رنگیں نوا اک بار ہو جائے
کلی کی آنکھ کھل جائے چمن بیدار ہو جائے

اصغر گونڈوی




وہ شورشیں نظام جہاں جن کے دم سے ہے
جب مختصر کیا انہیں انساں بنا دیا

اصغر گونڈوی




یہاں کوتاہی ذوق عمل ہے خود گرفتاری
جہاں بازو سمٹتے ہیں وہیں صیاد ہوتا ہے

اصغر گونڈوی




یہاں کوتاہی ذوق عمل ہے خود گرفتاری
جہاں بازو سمٹتے ہیں وہیں صیاد ہوتا ہے

اصغر گونڈوی




یہ آستان یار ہے صحن حرم نہیں
جب رکھ دیا ہے سر تو اٹھانا نہ چاہیئے

اصغر گونڈوی