کون تھا اس کے ہوا خواہوں میں جو شامل نہ تھا
اب ہوا معلوم مجھ کو دل بھی میرا دل نہ تھا
عشق کی بیتابیوں پر حسن کو رحم آ گیا
جب نگاہ شوق تڑپی پردۂ محمل نہ تھا
تھیں نگاہ شوق کی رنگینیاں چھائی ہوئی
پردۂ محمل اٹھا تو صاحب محمل نہ تھا
قہر ہے تھوڑی سی بھی غفلت طریق عشق میں
آنکھ جھپکی قیس کی اور سامنے محمل نہ تھا
غزل
کون تھا اس کے ہوا خواہوں میں جو شامل نہ تھا
اصغر گونڈوی