EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کم نہ تھی تیغ سے ادائے خرام
دوست دشمن کی شان سے نکلا

آرزو لکھنوی




کر پہلے دل پہ قابو جامے کی پھر خبر لے
دامن بچانے والے جاتی ہے آستیں بھی

آرزو لکھنوی




خالی نہ عندلیب کا سوز نفس گیا
وہ لو چلی کہ رنگ گلوں کا جھلس گیا

آرزو لکھنوی




خموش جلنے کا دل کے کوئی گواہ نہیں
کہ شعلہ سرخ نہیں ہے دھواں سیاہ نہیں

آرزو لکھنوی




خموشی میری معنی خیز تھی اے آرزو کتنی
کہ جس نے جیسا چاہا ویسا افسانہ بنا ڈالا

آرزو لکھنوی




خزاں کا بھیس بنا کر بہار نے مارا
مجھے دورنگئ لیل و نہار نے مارا

آرزو لکھنوی




خوشبو کہیں چھپی ہے محبت کے پھول کی
لی ایک سانس اور گلی تک مہک گئی

آرزو لکھنوی