EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہر ٹوٹے ہوئے دل کی ڈھارس ہے ترا وعدہ
جڑتے ہیں اسی مے سے درکے ہوئے پیمانے

آرزو لکھنوی




ہوش و بے ہوشی کی منزل ایک ہے رستے جدا
خشک و تر سارے جہاں کا لب بہ لب ساحل میں ہے

آرزو لکھنوی




حسن و عشق کی لاگ میں اکثر چھیڑ ادھر سے ہوتی ہے
شمع کی شعلہ جب لہرائی اڑ کے چلا پروانہ بھی

آرزو لکھنوی




اس چھیڑ میں بنتے ہیں ہشیار بھی دیوانے
لہرایا جہاں شعلہ اندھے ہوئے پروانے

آرزو لکھنوی




جواب دینے کے بدلے وہ شکل دیکھتے ہیں
یہ کیا ہوا میرے چہرے کو عرض حال کے بعد

آرزو لکھنوی




جواب دینے کے بدلے وہ شکل دیکھتے ہیں
یہ کیا ہوا مرے چہرے کو عرض حال کے بعد

آرزو لکھنوی




جذب نگاہ شعبدہ گر دیکھتے رہے
دنیا انہیں کی تھی وہ جدھر دیکھے رہے

آرزو لکھنوی