EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

راہ حق میں کھیل جاں بازی ہے او ظاہر پرست
کیا تماشا دار پر منصور نے نٹ کا کیا

ارشد علی خان قلق




رستے میں ان کو چھیڑ کے کھاتے ہیں گالیاں
بازار کی مٹھائی بھی ہوتی ہے کیا لذیذ

ارشد علی خان قلق




رخ تہ زلف ہے اور زلف پریشاں سر پر
مانگ بالوں میں نہیں ہے یہ نمایاں سر پر

ارشد علی خان قلق




صید خائف وہ ہوں اس صید گہہ عالم میں
اپنے سائے کو سمجھتا ہوں کہ صیاد آیا

ارشد علی خان قلق




سندور اس کی مانگ میں دیتا ہے یوں بہار
جیسے دھنک نکلتی ہے ابر سیاہ میں

ارشد علی خان قلق




ستم وہ تم نے کیے بھولے ہم گلہ دل کا
ہوا تمہارے بگڑنے سے فیصلہ دل کا

ارشد علی خان قلق




طلائی رنگ جاناں کا اگر مضمون لکھوں خط میں
تو ہالہ گرد حرفوں کے بنے سونے کے پانی کا

ارشد علی خان قلق