EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ترے ہونٹھوں سے شرما کر پسینے میں ہوا یہ تر
خضر نے خود عرق پونچھا جبین آب حیواں کا

ارشد علی خان قلق




عمر تو اپنی ہوئی سب بت پرستی میں بسر
نام کو دنیا میں ہیں اب صاحب اسلام ہم

ارشد علی خان قلق




ان واعظوں کی ضد سے ہم اب کی بہار میں
توڑیں گے توبہ پیر مغاں کی دکان پر

ارشد علی خان قلق




وہ ایک رات تو مجھ سے الگ نہ سوئے گا
ہوا جو لذت بوس و کنار سے واقف

ارشد علی خان قلق




وہ رند ہوں کہ مجھے ہتھکڑی سے بیعت ہے
ملا ہے گیسوئے جاناں سے سلسلہ دل کا

ارشد علی خان قلق




یاد دلوایئے ان کو جو کبھی وعدۂ وصل
تو وہ کس ناز سے فرماتے ہیں ہم بھول گئے

ارشد علی خان قلق




یار کی فرط نزاکت کا ہوں میں شکر گزار
دھیان بھی اس کا مرے دل سے نکلنے نہ دیا

ارشد علی خان قلق