EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خط میں لکھی ہے حقیقت دشت گردی کی اگر
نامہ بر جنگلی کبوتر کو بنانا چاہئے

ارشد علی خان قلق




خدا حافظ ہے اب اے زاہدو اسلام عاشق کا
بتان دہر غالب آ گئے ہیں کعبہ و دل پر

ارشد علی خان قلق




کھلنے سے ایک جسم کے سو عیب ڈھک گئے
عریاں تنی بھی جوش جنوں میں لباس ہے

ارشد علی خان قلق




خوش قدوں سے کبھی عالم نہ رہے گا خالی
اس چمن سے جو گیا سرو تو شمشاد آیا

ارشد علی خان قلق




کوتاہ عمر ہو گئی اور یہ نہ کم ہوئی
اے جان آ کے طول شب انتظار دیکھ

ارشد علی خان قلق




کچھ خبر دیتا نہیں اس کی دل آگہ مجھے
وحی کے مانند اب موقوف ہے الہام کا

ارشد علی خان قلق




کفر و اسلام کے جھگڑوں سے چھڑایا صد شکر
قید مذہب سے جنوں نے مجھے آزاد کیا

ارشد علی خان قلق