مجھ سے ان آنکھوں کو وحشت ہے مگر مجھ کو ہے عشق
کھیلا کرتا ہوں شکار آہوئے صحرائی کا
ارشد علی خان قلق
نیا مضمون لانا کاٹنا کوہ و جبل کا ہے
نہیں ہم شعر کہتے پیشۂ فرہاد کہتے ہیں
ارشد علی خان قلق
پھنس گیا ہے دام کاکل میں بتان ہند کے
طائر دل کو ہمارے رام دانا چاہئے
ارشد علی خان قلق
پھر گیا آنکھوں میں اس کان کے موتی کا خیال
گوش گل تک نہ کوئی قطرۂ شبنم آیا
ارشد علی خان قلق
پھر مجھ سے اس طرح کی نہ کیجے گا دل لگی
خیر اس گھڑی تو آپ کا میں کر گیا لحاظ
ارشد علی خان قلق
پوچھا صبا سے اس نے پتا کوئے یار کا
دیکھو ذرا شعور ہمارے غبار کا
ارشد علی خان قلق
قلقؔ غزلیں پڑھیں گے جائے قرآں سب پس مردن
ہماری قبر پر جب مجمع اہل سخن ہوگا
ارشد علی خان قلق

