EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مجھ سے ان آنکھوں کو وحشت ہے مگر مجھ کو ہے عشق
کھیلا کرتا ہوں شکار آہوئے صحرائی کا

ارشد علی خان قلق




نیا مضمون لانا کاٹنا کوہ و جبل کا ہے
نہیں ہم شعر کہتے پیشۂ فرہاد کہتے ہیں

ارشد علی خان قلق




پھنس گیا ہے دام کاکل میں بتان ہند کے
طائر دل کو ہمارے رام دانا چاہئے

ارشد علی خان قلق




پھر گیا آنکھوں میں اس کان کے موتی کا خیال
گوش گل تک نہ کوئی قطرۂ شبنم آیا

ارشد علی خان قلق




پھر مجھ سے اس طرح کی نہ کیجے گا دل لگی
خیر اس گھڑی تو آپ کا میں کر گیا لحاظ

ارشد علی خان قلق




پوچھا صبا سے اس نے پتا کوئے یار کا
دیکھو ذرا شعور ہمارے غبار کا

ارشد علی خان قلق




قلقؔ غزلیں پڑھیں گے جائے قرآں سب پس مردن
ہماری قبر پر جب مجمع اہل سخن ہوگا

ارشد علی خان قلق