EN हिंदी
ہنس کے بولا کرو بلایا کرو | شیح شیری
hans ke bola karo bulaya karo

غزل

ہنس کے بولا کرو بلایا کرو

عبد الحمید عدم

;

ہنس کے بولا کرو بلایا کرو
آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو

مسکراہٹ ہے حسن کا زیور
مسکرانا نہ بھول جایا کرو

حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو
جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو

تاکہ دنیا کی دل کشی نہ گھٹے
نت نئے پیرہن میں آیا کرو

کتنے سادہ مزاج ہو تم عدمؔ
اس گلی میں بہت نہ جایا کرو