تہی سا جام تو تھا گر کے بہہ گیا ہوگا
مرا نصیب ازل میں ہی رہ گیا ہوگا
ہے اہرمن سے نہ معلوم کیوں خفا یزداں
غریب کوئی کھری بات کہہ گیا ہوگا
ہم اور لوگ ہیں ہم سے بہت غرور نہ کر
کلیم تھا جو ترا ناز سہہ گیا ہوگا
قریب کعبہ پہنچ کر عدمؔ کو مت ڈھونڈو
وہ حیلہ جو کہیں رستے میں رہ گیا ہوگا
غزل
تہی سا جام تو تھا گر کے بہہ گیا ہوگا
عبد الحمید عدم