شب کی بیداریاں نہیں اچھی
اتنی مے خواریاں نہیں اچھی
وہ کہیں کبریا نہ بن جائیں
ناز برداریاں نہیں اچھی
ہڈیاں گالنے کے گر سیکھوں
سہل انگاریاں نہیں اچھی
کچھ رواداریوں کی مشق بھی کر
صرف اداکاریاں نہیں اچھی
ہاتھ سے کھو نہ بیٹھنا اس کو
اتنی خودداریاں نہیں اچھی
اے غفور الرحیم سچ فرما
کیا خطا کاریاں نہیں اچھی
غزل
شب کی بیداریاں نہیں اچھی
عبد الحمید عدم