EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی طرح سے میں ٹل جاؤں اپنی مرضی سے
سو بار بار ارادہ بدل کے دیکھتا ہوں

انجم سلیمی




کسی طرح سے نظر مطمئن نہیں ہوتی
ہر ایک شے کو دوبارہ بدل کے دیکھتا ہوں

انجم سلیمی




کچھ تو کھنچی کھنچی سی تھی ساعت وصال کی
کچھ یوں بھی فاصلے پہ مجھے رکھ دیا گیا

انجم سلیمی




معذرت روندے ہوئے پھولوں سے کر لوں تو چلوں
منتظر شہر میں تاخیر سے آیا ہوا میں

انجم سلیمی




ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے
آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے

انجم سلیمی




میں آج خود سے ملاقات کرنے والا ہوں
جہاں میں کوئی بھی میرے سوا نہ رہ جائے

انجم سلیمی




میں اندھیرے میں ہوں مگر مجھ میں
روشنی نے جگہ بنا لی ہے

انجم سلیمی