EN हिंदी
اک جھلک تیری جو پائی ہوگی | شیح شیری
ek jhalak teri jo pai hogi

غزل

اک جھلک تیری جو پائی ہوگی

انجم لدھیانوی

;

اک جھلک تیری جو پائی ہوگی
چاند نے عید منائی ہوگی

صبح دم اس کو رلا آیا ہوں
سارا دن خود سے لڑائی ہوگی

اس نے دریا کو لگا کر ٹھوکر
پیاس کی عمر بڑھائی ہوگی

کیس جگنو پہ چلے گا انجمؔ
بستی اوروں نے جلائی ہوگی