کسی رئیس کی محفل کا ذکر ہی کیا ہے
خدا کے گھر بھی نہ جائیں گے بن بلائے ہوئے
امیر مینائی
لائے کہاں سے اس رخ روشن کی آب و تاب
بے جا نہیں جو شرم سے ہے آب آب شمع
امیر مینائی
مانگ لوں تجھ سے تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے
امیر مینائی
مسجد میں بلاتے ہیں ہمیں زاہد نا فہم
ہوتا کچھ اگر ہوش تو مے خانے نہ جاتے
امیر مینائی
موقوف جرم ہی پہ کرم کا ظہور تھا
بندے اگر قصور نہ کرتے قصور تھا
امیر مینائی
ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی
نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں
امیر مینائی
ملی ہے دختر رز لڑ جھگڑ کے قاضی سے
جہاد کر کے جو عورت ملے حرام نہیں
امیر مینائی