EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جانے کس بات سے دکھا ہے بہت
دل کئی روز سے خفا ہے بہت

آلوک مشرا




جب سے دیکھا ہے خواب میں اس کو
دل مسلسل کسی سفر میں ہے

آلوک مشرا




کیا قیامت ہے کہ تیری ہی طرح سے مجھ سے
زندگی نے بھی بہت دور کا رشتہ رکھا

آلوک مشرا




میں بھی بکھرا ہوا ہوں اپنوں میں
وہ بھی تنہا سا اپنے گھر میں ہے

آلوک مشرا




سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت

آلوک مشرا




دھاوا بولے گا بہت جلد خزاں کا لشکر
شاخ کو نیزہ کروں پھول کو تلوار کروں

آلوک یادو




دل کشی تھی انسیت تھی یا محبت یا جنون
سب مراحل تجھ سے جو منسوب تھے اچھے لگے

آلوک یادو